جو تیرے دل میں ہے وہ بات میرے دھیان میں ہے
تری شکست تری لکنت زبان میں ہے
ترے وصال کی خوش بو سے بڑھتی جاتی ہے
نہ جانے کون سی دیوار درمیان میں ہے
ہمیں تباہ کیا آب و گل کی سازش نے
کہ ایک دوست ہمارا بھی آسمان میں ہے
مگر یہ لوگ بھلا کس لیے اداس ہوئے
یہ کیا طلسم بہاروں کی داستان میں ہے
ہم اہل درد کو تہمت ہوئی ہے آزادی
کہ ساری عمر گرفتار ایک آن میں ہے
غزل
جو تیرے دل میں ہے وہ بات میرے دھیان میں ہے
ساقی فاروقی