جو شانہ گیسوئے جاناں میں ہم کبھو کرتے
تری بھی اے دل گم گشتہ جستجو کرتے
ہمارے دل پہ یہ آفت نہ آتی اک سر مو
پسند ہم جو نہ وہ زلف مشکبو کرتے
سیاہ بخت ازل ہوں کہاں ہیں ایسے نصیب
کہ قتل کر کے مجھے آپ سرخ رو کرتے
یہ آرزو رہی دل میں ہمارے تا دم نزع
جو آتا یار تو کچھ اس سے گفتگو کرتے
غزل
جو شانہ گیسوئے جاناں میں ہم کبھو کرتے
شعور بلگرامی