جو سانس سانس سہی اس سزا کا نام نہ لو
ہمارے ساتھ رہو بس وفا کا نام نہ لو
کہو تو یہ کہو دل کو خوش آ رہی ہے ہوا
مشام جاں سے گزرتی صبا کا نام نہ لو
حضور حسن جو رہنا ہے یوں ہی خوش اوقات
ستارہ و جگر سوختہ کا نام نہ لو
ملی ہے جو نگہ یار کی اشارت سے
رضائے یار ہے یہ تم قضا کا نام نہ لو
بکھرنے لگتی ہے رخ پر حیا اسی جیسی
ہمارے سامنے اس خوش ادا کا نام نہ لو
یہ عہد عشق ترے میرے درمیاں ہی رہے
خدا کے واسطے اس میں خدا کا نام نہ لو

غزل
جو سانس سانس سہی اس سزا کا نام نہ لو
سید کاشف رضا