EN हिंदी
جو روایات بھول جاتے ہیں | شیح شیری
jo riwayat bhul jate hain

غزل

جو روایات بھول جاتے ہیں

رفعت سلطان

;

جو روایات بھول جاتے ہیں
اپنی ہر بات بھول جاتے ہیں

اہل دل اہل درد اہل کرم
دے کے خیرات بھول جاتے ہیں

آپ آئیں تو فرط شوق سے ہم
دن ہے یا رات بھول جاتے ہیں

اپنی مٹی کے گھر بنا کر بھی
لوگ برسات بھول جاتے ہیں

گلستاں میں خزاں بھی آئے گی
پھول اور پات بھول جاتے ہیں

یاد رکھتے ہیں آپ سب باتیں
لیکن اک بات بھول جاتے ہیں

جب بھی وہ خوش نظر ملے رفعتؔ
غم کے لمحات بھول جاتے ہیں