EN हिंदी
جو قصہ تھا خود سے چھپایا ہوا | شیح شیری
jo qissa tha KHud se chhupaya hua

غزل

جو قصہ تھا خود سے چھپایا ہوا

شجاع خاور

;

جو قصہ تھا خود سے چھپایا ہوا
وہ تھا شہر بھر کو سنایا ہوا

مخالف سے صلح و صفائی جو کی
کئی دوستوں کا صفایا ہوا

جو محفل میں پہچانتا تک نہ تھا
تصور میں بیٹھا ہے آیا ہوا

ہر اک زخم جائے گا میرے ہی ساتھ
نمک سب نے ہے میرا کھایا ہوا

نظر آ رہا ہے جو وہ آسماں
یہ ہے میرے رب کا بنایا ہوا