EN हिंदी
جو نہیں ممکن کبھی ممکن وہ ہونا چاہیئے | شیح شیری
jo nahin mumkin kabhi mumkin wo hona chahiye

غزل

جو نہیں ممکن کبھی ممکن وہ ہونا چاہیئے

عروج زہرا زیدی

;

جو نہیں ممکن کبھی ممکن وہ ہونا چاہیئے
وہ نہیں میرا مجھے تو اس کا ہونا چاہیئے

اور تو کچھ بھی نہیں لیکن سکون قلب کو
ماں کے پہلو کی طرح کا اک بچھونا چاہیئے

میرا یوسف غیب میں ہے اور میں روتی نہیں
ہجر کا مجھ سے تقاضہ ہے کہ رونا چاہیئے

اس محبت کا اصل اس کے سوا کچھ بھی نہیں
عمر ایسی ہے کہ تم کو اک کھلونا چاہیئے

دن سنہرا ہے تو اپنے آپ سے مل لو ضرور
شام تا شب تو فقط تکیہ بھگونا چاہیئے

آج فرصت ہے تو زہراؔ فیصلہ اب خود کرو
چین کھویا نیند کھوئی اب کیا کھونا چاہیئے