EN हिंदी
جو مشت خاک ہو اس خاکداں کی بات کرو | شیح شیری
jo musht-e-KHak ho us KHak-dan ki baat karo

غزل

جو مشت خاک ہو اس خاکداں کی بات کرو

عبد المجید سالک

;

جو مشت خاک ہو اس خاکداں کی بات کرو
زمیں پہ رہ کے نہ تم آسماں کی بات کرو

کسی کی تابش‌ رخسار کا کہو قصہ
کسی کے گیسوئے عنبر فشاں کی بات کرو

نہیں ہوا جو طلوع آفتاب تو فی الحال
قمر کا ذکر کرو کہکشاں کی بات کرو

رہے گا مشغلۂ یاد رفتگاں کب تک
گزر رہا ہے جو اس کارواں کی بات کرو

یہی جہان ہے ہنگامہ زار سود و زیاں
یہیں کے سود یہیں کے زیاں کی بات کرو

اب اس چمن میں نہ صیاد ہے نہ ہے گلچیں
کرو تو اب ستم باغباں کی بات کرو