EN हिंदी
جو میری چھت کا رستہ چاند نے دیکھا نہیں ہوتا | شیح شیری
jo meri chhat ka rasta chand ne dekha nahin hota

غزل

جو میری چھت کا رستہ چاند نے دیکھا نہیں ہوتا

چترانش کھرے

;

جو میری چھت کا رستہ چاند نے دیکھا نہیں ہوتا
تو شاید چاندنی لے کر یہاں اترا نہیں ہوتا

دعائیں دو تمہیں مشہور ہم نے کر دیا ورنہ
نظر انداز کر دیتے تو یہ جلوا نہیں ہوتا

ابھی تو اور بھی موسم پڑے ہے میرے سائے میں
میں برگد کا شجر ہوں مدتوں بوڑھا نہیں ہوتا

حسینوں سے تمنائے وفا کم ظرف رکھتے ہیں
یہ ایسا خواب ہے جو عمر بھر پورا نہیں ہوتا

بڑے احسان ہیں مجھ پر تری معصوم یادوں کے
میں تنہا راستو میں بھی کبھی تنہا نہیں ہوتا

میں جب جب شعر کی گہرائیوں میں ڈوب جاتا ہوں
سوا تیرے مرے دل میں کوئی چہرہ نہیں ہوتا