جو میرے دل میں فروزاں ہے شاعری کی طرح
میں اس کو ڈھونڈھتا پھرتا ہوں نوکری کی طرح
جو میری ذات کا اظہار ہے وہ لفظ ابھی
مرے لبوں پہ سسکتا ہے خامشی کی طرح
ہوا کا ساتھ نہ دے اس نگر برس کے گزر
میں بے حیات ہوں سوکھی ہوئی ندی کی طرح
تو لا زوال ہے بے معنویتوں کی مثال
میں بے ثبات ہوں مانگی ہوئی ہنسی کی طرح
نہ کوئی یاد ملی ہے نہ کوئی زخم بھرا
نثارؔ عمر کٹی ہے مسافری کی طرح
غزل
جو میرے دل میں فروزاں ہے شاعری کی طرح
نثار ناسک