EN हिंदी
جو خم پر خم چھلکاتے ہیں ہونٹوں کی تھکن کیا سمجھیں گے | شیح شیری
jo KHum par KHum chhalkate hain honTon ki thakan kya samjhenge

غزل

جو خم پر خم چھلکاتے ہیں ہونٹوں کی تھکن کیا سمجھیں گے

مشتاق نقوی

;

جو خم پر خم چھلکاتے ہیں ہونٹوں کی تھکن کیا سمجھیں گے
پھولوں میں گزرتی ہے جن کی کانٹوں کی چبھن کیا سمجھیں گے

پتھر کے پجاری آنکھوں کی گہرائی کو پانا کیا جانیں
قسمت پہ یقیں رکھنے والے ماتھے کی شکن کیا سمجھیں گے

ہم دیوانے ہیں دیوانے بے کار سبق دیتے ہو ہمیں
ہم موت کے معنی کیا جانیں ہم دار و رسن کیا سمجھیں گے

کیا دکھ ہے ہمیں کیا غم ہے ہمیں کیوں جائیں کسی سے کہنے کو
کلیوں کی جو عزت کر نہ سکے وہ درد چمن کیا سمجھیں گے

کیوں ناحق لے کر بیٹھ گئے غم ہائے مسلسل کا قصہ
وہ درد کی قیمت کیا جانیں وہ دل کی جلن کیا سمجھیں گے