EN हिंदी
جو خود اداس ہو وہ کیا خوشی لٹائے گا | شیح شیری
jo KHud udas ho wo kya KHushi luTaega

غزل

جو خود اداس ہو وہ کیا خوشی لٹائے گا

کرشن کمار ناز

;

جو خود اداس ہو وہ کیا خوشی لٹائے گا
بجھے دیے سے دیا کس طرح جلائے گا

کمان خوش ہے کہ تیر اس کا کامیاب رہا
ملال بھی ہے کہ اب لوٹ کے نہ آئے گا

وہ بند کمرے کے گملے کا پھول ہے یارو
وہ موسموں کا بھلا حال کیا بتائے گا

میں جانتا ہوں ترے بعد میری آنکھوں میں
بہت دنوں ترا احساس جھلملائے گا

تم اس کو اپنا سمجھ تو رہے ہو نازؔ مگر
بھرم بھرم ہے کسی روز ٹوٹ جائے گا