EN हिंदी
جو ہم تیری آنکھوں کے تارے ہوئے ہیں | شیح شیری
jo hum teri aankhon ke tare hue hain

غزل

جو ہم تیری آنکھوں کے تارے ہوئے ہیں

پربدھ سوربھ

;

جو ہم تیری آنکھوں کے تارے ہوئے ہیں
کئی رتجگوں کے سنوارے ہوئے ہیں

برابر پہ چھوٹی محبت کی بازی
نہ جیتے ہوئے ہیں نہ ہارے ہوئے ہیں

انہیں کی نظر میں اترنا ہے ہم کو
جو ہم کو نظر سے اتارے ہوئے ہیں

قلم یاد کافی بھرم چند پنے
بس اتنے میں بھی دن گزارے ہوئے ہیں

غزل کا ہنر صرف حاصل غموں کا
یہ اشعار اشکوں سے کھارے ہوئے ہیں