EN हिंदी
جو ہم کلام ہو ہم سے اسی کے ہوتے ہیں | شیح شیری
jo ham-kalam ho humse usi ke hote hain

غزل

جو ہم کلام ہو ہم سے اسی کے ہوتے ہیں

انور شعور

;

جو ہم کلام ہو ہم سے اسی کے ہوتے ہیں
ہم ایک وقت میں ایک آدمی کے ہوتے ہیں

کوئی جہاں میں خوشی سے گزارنا چاہے
تو بے شمار بہانے خوشی کے ہوتے ہیں

جمالیات کے پرچے میں آٹھ نو نمبر
فقط شگفتگی و دلکشی کے ہوتے ہیں

کسی کے ساتھ بھی بیٹھے ہوئے دکھائی دیں
تصورات میں ہم آپ ہی کے ہوتے ہیں

شعورؔ صرف ارادے سے کچھ نہیں ہوتا
عمل ہے شرط ارادے سبھی کے ہوتے ہیں