جو ہیں ہوس کے پجاری وہ مال و زر کے لیے
نہیں ہے خوف انہیں خوں کا خوں بہانے میں
تمام عہد جوانی گزر گیا یوں ہی
انہیں ہمیں اور ہمیں ان کو آزمانے میں
کسی سے کچھ نہ کہیں گے ہوں لاکھ غم اب تو
بہت ہے ذلت و رسوائی غم سنانے میں
تمام عمر مرا غم سے بس رہا رشتہ
مزہ سا آنے لگا مجھ کو زخم کھانے میں
سنا ہے رب اسے عقبیٰ میں بخش دیتا ہے
سزائیں دیتا ہے جس کو سحرؔ زمانے میں

غزل
جو ہیں ہوس کے پجاری وہ مال و زر کے لیے (ردیف .. ن)
سحر محمود