EN हिंदी
جو گزرتی ہے کہا کرتا ہوں | شیح شیری
jo guzarti hai kaha karta hun

غزل

جو گزرتی ہے کہا کرتا ہوں

اشوک ساہنی ساحل

;

جو گزرتی ہے کہا کرتا ہوں
دل کے جذبات لکھا کرتا ہوں

چن کے جب لاتی ہے الفاظ زباں
لب اظہار کو وا کرتا ہوں

خیر سے پار لگے کشتیٔ زیست
بس یہی ایک دعا کرتا ہوں

زندگی تجھ سے وفا کی خاطر
دل کی آواز سنا کرتا ہوں

غم میں بھی رہتا ہوں میں خوش ساحلؔ
ہر نفس ایسے جیا کرتا ہوں