EN हिंदी
جو غم میں جلتے رہے عمر بھر دیا بن کر | شیح شیری
jo gham mein jalte rahe umr-bhar diya ban kar

غزل

جو غم میں جلتے رہے عمر بھر دیا بن کر

آزاد گلاٹی

;

جو غم میں جلتے رہے عمر بھر دیا بن کر
بجھا گئی ہے انہیں موت اب ہوا بن کر

وہ خامشی جو تری بزم نے ہمیں بخشی
خلائے ذہن میں گونجی ہے اک صدا بن کر

جو تو نے مجھ کو غم لا زوال بخشا تھا
وہ زندگی میں رہا میرا رہنما بن کر

وہ جن کے لمس سے تو کھل کے پھول بنتا تھا
وہ اب بھٹکتے ہیں در پر ترے صبا بن کر

جب ان کی بزم سے لوٹے تو خود کو پہچانا
وہاں سے آئے ہم آزادؔ کیا سے کیا بن کر