EN हिंदी
جو دھوپ کی تپتی ہوئی سانسوں سے بچی سوچ | شیح شیری
jo dhup ki tapti hui sanson se bachi soch

غزل

جو دھوپ کی تپتی ہوئی سانسوں سے بچی سوچ

فخر زمان

;

جو دھوپ کی تپتی ہوئی سانسوں سے بچی سوچ
پھر چاندنی راتوں میں بڑی دیر جلی سوچ

آرام سے اک لمحہ بھی جینا نہیں ممکن
ہر وقت مرے ذہن میں رہتی ہے نئی سوچ

اس شہر میں آتا ہے نظر ہر کوئی اپنا
آواز کسے دوں مجھے رہتی ہے یہی سوچ

دکھ درد کا مارا ہی کوئی سمجھے گا ہم کو
ہم تک نہ پہنچ پائے گی نازوں کی پلی سوچ