EN हिंदी
جو چل پڑوں تو کوئی حوصلہ نہیں دیں گے | شیح شیری
jo chal paDun to koi hausla nahin denge

غزل

جو چل پڑوں تو کوئی حوصلہ نہیں دیں گے

شناور اسحاق

;

جو چل پڑوں تو کوئی حوصلہ نہیں دیں گے
یہ سبز پیڑ مجھے راستہ نہیں دیں گے

یہ اب جو کھود رہے ہیں زمین میرے لیے
میں جی اٹھوں تو کہیں بھی جگہ نہیں دیں گے

ہمارے ساتھ یہی کچھ کریں گے لوگ ابھی
یہ جانتے ہیں کہ ہم بد دعا نہیں دیں گے

یہ آئنے ہیں بھروسا انہیں پہ کرنا ہے
یہ بد زبان ہیں لیکن دغا نہیں دیں گے