EN हिंदी
جو بھی ہوگا وار دیکھا جائے گا | شیح شیری
jo bhi hoga war dekha jaega

غزل

جو بھی ہوگا وار دیکھا جائے گا

صبیحہ صبا

;

جو بھی ہوگا وار دیکھا جائے گا
غم نہ کر غم خوار دیکھا جائے گا

کس طرح منوا لیا جائے تجھے
اے مرے فن کار دیکھا جائے گا

چل دیئے تو پھر کہیں رکنا نہیں
راستہ دشوار دیکھا جائے گا

انتظار اب تو نہیں ہے انتظار
اے دل بیزار دیکھا جائے گا

ہجر کے صحرا کا ایسا ذکر کیا
اے شب بیدار دیکھا جائے گا

وقت کرتا ہے صباؔ کچھ فیصلے
وقت کو ہر بار دیکھا جائے گا