EN हिंदी
جتنے اچھے لوگ ہیں وہ مجھ سے وابستہ رہے | شیح شیری
jitne achchhe log hain wo mujhse wabasta rahe

غزل

جتنے اچھے لوگ ہیں وہ مجھ سے وابستہ رہے

حمید الماس

;

جتنے اچھے لوگ ہیں وہ مجھ سے وابستہ رہے
میرے سارے بول ان کے لب سے پیوستہ رہے

سب پرندے لا رہے ہیں آسمانوں سے خبر
میرے گھر آنگن میں آ کر کب وہ پر بستہ رہے

وہ طریق خوف و دہشت پر عمل پیرا سہی
میں یہ کہتا ہوں کہ قتل و خوں بھی شائستہ رہے

باوجود ہم نشینی اس سے کچھ پایا نہ فیض
دل بھی آزردہ رہا حالات بھی خستہ رہے

کم سے کم باقی رہے سب کے دلوں میں رسم و راہ
یہ مناسب ہے گھروں کے درمیاں رستہ رہے

سرحد امکاں سے آگے تھیں یہی تاریکیاں
کیا ضروری ہے اندھیرا ہر جگہ ڈستا رہے

عمر بھر کرتے رہے الماسؔ ملنے سے گریز
کیجیئے تحقیق کیوں وہ راز سربستہ رہے