جتنا کم سامان رہے گا
اتنا سفر آسان رہے گا
جتنی بھاری گٹھری ہوگی
اتنا تو حیران رہے گا
اس سے ملنا نا ممکن ہے
جب تک خود کا دھیان رہے گا
ہاتھ ملیں اور دل نہ ملیں
ایسے میں نقصان رہے گا
جب تک مندر اور مسجد ہیں
مشکل میں انسان رہے گا
نیرجؔ تو کل یہاں نہ ہوگا
اس کا گیت ودھان رہے گا
غزل
جتنا کم سامان رہے گا
گوپال داس نیرج