EN हिंदी
جسے اڑان کے بدلے تھکان دیتا ہے | شیح شیری
jise uDan ke badle thakan deta hai

غزل

جسے اڑان کے بدلے تھکان دیتا ہے

راشد راہی

;

جسے اڑان کے بدلے تھکان دیتا ہے
خدا اسے بھی تو اونچی اڑان دیتا ہے

اسی کے حصے میں آتی ہے منزل مقصود
جو ہر قدم پہ یہاں امتحان دیتا ہے

عجیب بات ہے اس پہ ستم کہ بارش ہے
جو چاہتا ہے تمہیں تم پہ جان دیتا ہے

دہک رہی ہے یہی آگ میرے سینے میں
قسم وہ کھا کے بھی جھوٹا بیان دیتا ہے

مزار حسن سے آتی ہے یہ صدا راہیؔ
وفا پہ دیکھیے اب کون جان دیتا ہے