جس وقت بھی موزوں سی کوئی بات ہوئی ہے
ماحول سے نغمات کی برسات ہوئی ہے
مے خانے میں ہے شب کے گزرنے کا یہ عالم
محسوس یہ ہوتا ہے ابھی رات ہوئی ہے
ہے عرصۂ محشر بھی کوئی کنج گلستاں!
دیکھو تو کہاں ان سے ملاقات ہوئی ہے
یہ دیکھ کہ کس حال میں ہم زندہ ہیں اب تک
مت پوچھ کہ کیسے بسر اوقات ہوئی ہے
امکاں نکل آئے ہیں عدمؔ صلح کے کچھ کچھ
کل شب غم ہستی سے مری بات ہوئی ہے
غزل
جس وقت بھی موزوں سی کوئی بات ہوئی ہے
عبد الحمید عدم