جس وقت آنکھیں خواب آئینہ دل ہوتا ہے
شعر نہیں لکھا جاتا نازل ہوتا ہے
تنہا کیوں چلتے ہو کسی کے ساتھ چلو تو
اک رستہ ایسا ہے جو منزل ہوتا ہے
اور کسی کے ہاتھ پہ ہم بیعت نہ کریں گے
دریا صرف سمندر میں شامل ہوتا ہے
زندہ رہنا سہل بہت ہے لیکن انساں
جاں سے گزر جائے تو اس قابل ہوتا ہے
ہر شے نفع نہیں ہر چیز خسارہ نہیں ہے
کچھ کھویا جاتا ہے کچھ حاصل ہوتا ہے

غزل
جس وقت آنکھیں خواب آئینہ دل ہوتا ہے
صفدر صدیق رضی