جس طرف حال جنوں میں تیرے دیوانے گئے
پیچھے پیچھے پیروی میں سارے فرزانے گئے
امتحاں کا وقت ہے آؤ مدد کے واسطے
پھر نہ کہنا ہم غلط نظروں سے پہچانے گئے
شیخ صاحب اپنی عزت آپ اپنے ہاتھ ہے
محفل رنداں میں کیوں پھر وعظ فرمانے گئے
دیکھیے اس طرح پیمان وفا پورا ہوا
شمع جب روشن ہوئی مرنے کو پروانے گئے
بلبل و گل کی کشش اور دست گلچیں سے گلہ
کیا وہ سمجھے جو چمن سے سوئے ویرانے گئے
وہ چمن میں کیا گئے گویا بہاریں آ گئیں
ہم جدھر جانے لگے ہیں ساتھ ویرانے گئے
ضبط نے دیکھا ہے ایسا وقت بھی گلشن میں جب
داد خواہی کے لئے گلچیں سے گل خانے گئے
غزل
جس طرف حال جنوں میں تیرے دیوانے گئے
شیو چرن داس گوئل ضبط