EN हिंदी
جس سے یہ طبیعت بڑی مشکل سے لگی تھی | شیح شیری
jis se ye tabiat baDi mushkil se lagi thi

غزل

جس سے یہ طبیعت بڑی مشکل سے لگی تھی

احمد فراز

;

جس سے یہ طبیعت بڑی مشکل سے لگی تھی
دیکھا تو وہ تصویر ہر اک دل سے لگی تھی

تنہائی میں روتے ہیں کہ یوں دل کو سکوں ہو
یہ چوٹ کسی صاحب محفل سے لگی تھی

اے دل ترے آشوب نے پھر حشر جگایا
بے درد ابھی آنکھ بھی مشکل سے لگی تھی

خلقت کا عجب حال تھا اس کوئے ستم میں
سائے کی طرح دامن قاتل سے لگی تھی

اترا بھی تو کب درد کا چڑھتا ہوا دریا
جب کشتیٔ جاں موت کے ساحل سے لگی تھی