EN हिंदी
جس نے تجھ حسن پر نگاہ کیا | شیح شیری
jis ne tujh husn par nigah kiya

غزل

جس نے تجھ حسن پر نگاہ کیا

سراج اورنگ آبادی

;

جس نے تجھ حسن پر نگاہ کیا
نور خورشید فرش راہ کیا

حق نے اپنے کرم ستی مج کوں
ملک خوبی کا پادشاہ کیا

مشق غفلت سے تیرہ باطن نے
صفحۂ زندگی سیاہ کیا

حوض کوثر کا تشنہ لب کب ہے
اس زنخداں کی جس نے چاہ کیا

کوچۂ زلف میں گیا جب دل
برگ سنبل کوں زاد راہ کیا

برق خرمن ہے جان دشمن کا
درد سیں جس نے ایک آہ کیا

مت جلا اب سراجؔ کوں ظالم
شعلۂ غم کوں عذر خواہ کیا