جس کوں پیو کے ہجر کا بیراگ ہے
آہ کا مجلس میں اس کی راگ ہے
کیوں نہ ہوئے دل جل کے خاکستر نمن
آتشیں رو کی محبت آگ ہے
اے دل اس کے زہر سیں وسواس کر
زلف نیں ہے بلکہ کالا ناگ ہے
جب سیں لایا عشق نے فوج جنوں
عقل کے لشکر میں بھاگا بھاگ ہے
طالع سکندری رکھتا سراجؔ
روبرو آئینہ رو کیا بھاگ ہے
غزل
جس کوں پیو کے ہجر کا بیراگ ہے
سراج اورنگ آبادی