EN हिंदी
جس کوں پیو کے ہجر کا بیراگ ہے | شیح شیری
jis kun piyo ke hijr ka bairag hai

غزل

جس کوں پیو کے ہجر کا بیراگ ہے

سراج اورنگ آبادی

;

جس کوں پیو کے ہجر کا بیراگ ہے
آہ کا مجلس میں اس کی راگ ہے

کیوں نہ ہوئے دل جل کے خاکستر نمن
آتشیں رو کی محبت آگ ہے

اے دل اس کے زہر سیں وسواس کر
زلف نیں ہے بلکہ کالا ناگ ہے

جب سیں لایا عشق نے فوج جنوں
عقل کے لشکر میں بھاگا بھاگ ہے

طالع سکندری رکھتا سراجؔ
روبرو آئینہ رو کیا بھاگ ہے