جس کو نہ دل پہ ناز ہو ناز ترے اٹھائے کیوں
اٹھ نہ سکے جو آستاں لے کے وہ سر جھکائے کیوں
میں جو ترا حجاب ہوں کس لئے بے نقاب ہوں
پردہ ہو جس کا چاک چاک پردے میں منہ چھپائے کیوں
وہ جو نہ دل میں بھر سکے نور و ضیا کی بجلیاں
پھول میں مسکرائے کیوں ذرے میں جگمگائے کیوں
حسن تباہ کار ہے چاہے کسی بھی شے میں ہو
ہو نہ فریب اگر حسیں کوئی فریب کھائے کیوں
چھایا ہوا ہے جب تمام عالم کائنات پر
گوشۂ تنگ و تار میں دل کے وہ پھر سمائے کیوں
حشر نئے اٹھائے کیوں حسن کو گر قرار ہو
حسن جو بے سکوں نہ ہو فتنے نئے جگائے کیوں
اب تو عیاں ہوئے بغیر جانے نہ پاؤ گے کبھی
چھپ کے مری نظر سے تم خلوت دل میں آئے کیوں
شوق ہو جس کا بے کراں دل سے بھی ہو جو بد گماں
اپنی نگاہ کو بھی وہ جلوہ ترا دکھائے کیوں
پیر مغاں شجیع ہو ظرف بھی جب وسیع ہو
بادہ کش نگاہ مست نشے میں لڑکھڑائے کیوں

غزل
جس کو نہ دل پہ ناز ہو ناز ترے اٹھائے کیوں
مخمور جالندھری