EN हिंदी
جس کو کچھ دھن ہو کرے ہم سے حقیقت کی بحث | شیح شیری
jis ko kuchh dhan ho kare humse haqiqat ki bahs

غزل

جس کو کچھ دھن ہو کرے ہم سے حقیقت کی بحث

انشاءؔ اللہ خاں

;

جس کو کچھ دھن ہو کرے ہم سے حقیقت کی بحث
کہ ہمیں جانتے ہیں اہل طریقت کی بحث

قاضیا ہاتھ بڑھا شیشۂ صہبا تو اتار
طاق نسیاں پہ تو رہنے دے شریعت کی بحث

کر دیا مجتہد وقت کو قاتل جھٹ پٹ
ہم نے مسجد میں کل ایسے ہی قیامت کی بحث

بزم رندانہ میں کیا رند و ورع کا چرچا
شیخ صاحب ہے بہت یہ تو حماقت کی بحث

بوعلی ساتھ کوئی بولتے انشاؔ کو سنے
روز ہوتی ہے بہم اہل بلاغت کی بحث