EN हिंदी
جس کو دیکھو وہ گرفتار بلا لگتا ہے | شیح شیری
jis ko dekho wo giraftar-e-bala lagta hai

غزل

جس کو دیکھو وہ گرفتار بلا لگتا ہے

عتیق مظفر پوری

;

جس کو دیکھو وہ گرفتار بلا لگتا ہے
شہر کا شہر ہی آسیب زدہ لگتا ہے

مچھلیاں ساری سمندر کی لرز اٹھتی ہیں
کوئی تنکا بھی اگر تنکے سے جا لگتا ہے

خود کو دنیا سے ہنر مند سمجھنے والو
گھر سے نکلو تو حقیقت کا پتا لگتا ہے

دوستی پیار وفا ساتھ نبھانے کی قسم
ہر عمل اس کا بناوٹ سے بھرا لگتا ہے

گھر کے ماحول میں اس درجہ تعفن ہے عتیقؔ
سانس لینا بھی یہاں اب تو سزا لگتا ہے