EN हिंदी
جس کو دیکھو بے وفا ہے آئنوں کے شہر میں | شیح شیری
jis ko dekho bewafa hai aainon ke shahr mein

غزل

جس کو دیکھو بے وفا ہے آئنوں کے شہر میں

اعجاز وارثی

;

جس کو دیکھو بے وفا ہے آئنوں کے شہر میں
پتھروں سے واسطہ ہے آئنوں کے شہر میں

روز حرف آرزو پر ٹوٹتے رہتے ہیں دل
روز عرض مدعا ہے آئنوں کے شہر میں

قہقہے لگتے ہیں آواز شکست دل کے ساتھ
کب کوئی درد آشنا ہے آئنوں کے شہر میں

حسن والو کس لیے اعجازؔ سے یہ اجتناب
اک وہی تو پارسا ہے آئنوں کے شہر میں