EN हिंदी
جس جگہ بھی ملا گھنا سایا | شیح شیری
jis jagah bhi mila ghana saya

غزل

جس جگہ بھی ملا گھنا سایا

وشو ناتھ درد

;

جس جگہ بھی ملا گھنا سایا
ہم نے کچھ دیر کو سکوں پایا

ہم نوید سحر میں غلطاں تھے
ظلمت شب نے آ کے چونکایا

ہم مقدر ہیں دھوپ کا یارو
ہم پہ ہنستا ہے کس لیے سایا

ہو چلے تھے دیار غیر کے ہم
تیری یادوں نے دام پھیلایا

ہم گھنی چھاؤں سے نکل بھاگے
جب بھی سورج عروج پر آیا