EN हिंदी
جس غم سے دل کو راحت ہو اس غم کا مداوا کیا معنی | شیح شیری
jis gham se dil ko rahat ho us gham ka mudawa kya mani

غزل

جس غم سے دل کو راحت ہو اس غم کا مداوا کیا معنی

عرش ملسیانی

;

جس غم سے دل کو راحت ہو اس غم کا مداوا کیا معنی
جب فطرت طوفانی ٹھہری ساحل کی تمنا کیا معنی

عشرت میں رنج کی آمیزش راحت میں الم کی آلائش
جب دنیا ایسی دنیا ہے پھر دنیا دنیا کیا معنی

خود شیخ و برہمن مجرم ہیں اک کام سے دونوں پی نہ سکے
ساقی کی بخل پسندی پر ساقی کا شکوا کیا معنی

جلووں کا تو یہ دستور نہیں پردوں سے کبھی باہر آئیں
اے دیدۂ بے توفیق ترا یہ ذوق تماشا کیا معنی

اخلاص و وفا کے سجدوں کی جس در پر داد نہیں ملتی
اے غیرت دل اے عزم خودی اس در پر سجدہ کیا معنی

اے صاحب نقد و نظر مانا انساں کا نظام نہیں اچھا
اس کی اصلاح کے پردے میں اللہ سے جھگڑا کیا معنی

ہر لحظہ فزوں ہو جوش عمل یہ فرض ہے فرض کی راہ پہ چل
تدبیر کا یہ رونا کیسا تقدیر کا شکوا کیا معنی

میخانے میں تو اے واعظ اب تلقین کے کچھ اسلوب بدل
اللہ کا بندہ بننے کو جنت کا سہارا کیا معنی

اظہار وفا لازم ہی سہی اے عرشؔ مگر فریادیں کیوں
وہ بات جو سب پر ظاہر ہے اس بات کا چرچا کیا معنی