جس دن سے یار مجھ سے وہ شوخ آشنا ہوا
رسوا ہوا خراب ہوا مبتلا ہوا
پہلے تو با وفا مجھے دکھلایا آپ کو
جب دل کو لے چکا تو یہ کچھ بے وفا ہوا
افسوس کیوں کرے ہے ہمیں قتل کر کے تو
ہم سا جو ایک مر گیا پیارے تو کیا ہوا
تیغ فراق یار کا مجروح ہو کے میں
پھرتا ہوں خاک و خوں میں سدا لوٹتا ہوا
آصفؔ ہمیشہ دل کو نصیحت کروں تہاں
کہنا مرا نہ مانا یہ جا مبتلا ہوا
غزل
جس دن سے یار مجھ سے وہ شوخ آشنا ہوا
آصف الدولہ