EN हिंदी
جس دن سے اپنا طرز فقیرانہ چھٹ گیا | شیح شیری
jis din se apna tarz-e-faqirana chhuT gaya

غزل

جس دن سے اپنا طرز فقیرانہ چھٹ گیا

مصطفی زیدی

;

جس دن سے اپنا طرز فقیرانہ چھٹ گیا
شاہی تو مل گئی دل شاہانہ چھٹ گیا

کوئی تو غم گسار تھا کوئی تو دوست تھا
اب کس کے پاس جائیں کہ ویرانہ چھٹ گیا

دنیا تمام چھٹ گئی پیمانے کے لیے
وہ مے کدے میں آئے تو پیمانہ چھٹ گیا

کیا تیز پا تھے دن کی تمازت کے قافلے
ہاتھوں سے رشتۂ شب افسانہ چھٹ گیا

اک دن حساب ہوگا کہ دنیا کے واسطے
کن صاحبوں کا مسلک رندانہ چھٹ گیا