EN हिंदी
جس دم قفس میں موسم گل کی خبر گئی | شیح شیری
jis dam qafas mein mausam-e-gul ki KHabar gai

غزل

جس دم قفس میں موسم گل کی خبر گئی

شکیب جلالی

;

جس دم قفس میں موسم گل کی خبر گئی
اک بار قیدیوں پہ قیامت گزر گئی

دھندلا گئے نقوش تو سایہ سا بن گیا
دیکھا کیا میں ان کو جہاں تک نظر گئی

بہتر تھا میں جو دور سے پھولوں کو دیکھتا
چھونے سے پتی پتی ہوا میں بکھر گئی

کتنے ہی لوگ صاحب احساس ہو گئے
اک بے نوا کی چیخ بڑا کام کر گئی

تنہائیوں کے شہر میں کون آئے گا شکیبؔ
سو جاؤ اب تو رات بھی آدھی گزر گئی