EN हिंदी
جس بات کو سن کر تجھے تکلیف ہوئی ہے | شیح شیری
jis baat ko sun kar tujhe taklif hui hai

غزل

جس بات کو سن کر تجھے تکلیف ہوئی ہے

وقار واثقی

;

جس بات کو سن کر تجھے تکلیف ہوئی ہے
دنیا میں اسی بات کی تعریف ہوئی ہے

پیغام مسرت پہ خوشی خوب ہے لیکن
سنتے ہیں کہ ہم سایے کو تکلیف ہوئی ہے

بگڑے ہوئے کچھ حرف ہیں بے معنی سے کچھ لفظ
یہ زیست کے اوراق کی تالیف ہوئی ہے

روداد میں ایسی تو کوئی بات نہیں تھی
مانو کہ نہ مانو کوئی تحریف ہوئی ہے

دشمن پہ بھی گزرے نہ کبھی ایسا زمانہ
کلیوں کے چٹکنے سے بھی تکلیف ہوئی ہے

لکھتا تھا قصیدے تو کوئی سنتا نہیں تھا
لکھنے لگا جب ہجو تو تعریف ہوئی ہے