جنہیں تھا فخر نواب و نجیب ہوتے ہیں
اب ان کے گھر میں تماشے عجیب ہوتے ہیں
یزید وقت کو جو برملا ہی ٹوک سکے
رقم وہ نام ہی زیر صلیب ہوتے ہیں
وہ جن کو تو نے بڑا دل دیا ہے میرے خدا
تو کیوں یہ ہوتا ہے اکثر غریب ہوتے ہیں
جو لوگ مذہب و مسلک کی حد سے اوپر ہیں
ہمارے دل کے وہ یکسر قریب ہوتے ہیں
دعاؤں میں جنہیں ماں باپ یاد ہی نہ رکھیں
امیر وقت ہوں لیکن غریب ہوتے ہیں
غزل
جنہیں تھا فخر نواب و نجیب ہوتے ہیں
عابد کاظمی