جن پر نثار شمس و قمر آسماں کے ہیں
دو ذرے خاک کشور ہندوستاں کے ہیں
کہسار فصل گل میں پرستاں سے کم نہیں
کیا کیا طلسم سبزۂ آب رواں کے ہیں
اخلاق وضع طرز روش سب میں انقلاب
اب رنگ ڈھنگ اور ہی پیر و جواں کے ہیں
ہے عقل دنگ صفحۂ اول میں آج تک
کہنے کو گرچہ سات ورق آسماں کے ہیں

غزل
جن پر نثار شمس و قمر آسماں کے ہیں
بشن نرائن درابر