جن کے گناہ میری نظر سے نہاں نہیں
رہتے ہیں مجھ سے دل میں خفا کس قدر وہ لوگ
منزل جنہیں عزیز نہ رہرو جنہیں عزیز
کہلاتے ہیں ہمارے یہاں راہبر وہ لوگ
انجام کارواں تھا اسی بات سے عیاں
منزل تھی جن کی اور بنے ہم سفر وہ لوگ
اپنا سمجھ سکیں نہ جنہیں غیر کہہ سکیں
ملتے ہیں ہر قدم پہ سر رہگزر وہ لوگ
تیرا کلام سن کے جو خاموش ہیں نظیرؔ
ان کا گلہ نہ کہہ کہ ہیں اہل نظر وہ لوگ
غزل
جن کے گناہ میری نظر سے نہاں نہیں (ردیف .. گ)
نظیر صدیقی