EN हिंदी
جن کے آنگن میں امیری کا شجر لگتا ہے | شیح شیری
jin ke aangan mein amiri ka shajar lagta hai

غزل

جن کے آنگن میں امیری کا شجر لگتا ہے

انجم رہبر

;

جن کے آنگن میں امیری کا شجر لگتا ہے
ان کا ہر عیب زمانے کو ہنر لگتا ہے

چاند تارے مرے قدموں میں بچھے جاتے ہیں
یہ بزرگوں کی دعاؤں کا اثر لگتا ہے

ماں مجھے دیکھ کے ناراض نہ ہو جائے کہیں
سر پہ آنچل نہیں ہوتا ہے تو ڈر ہوتا ہے