جینا ہے تو جینے کا سہارا بھی تو ہوگا
ہمدم مری قسمت کا ستارہ بھی تو ہوگا
یہ سوچ کے اس شہر میں ہم آئے تھے شاید
اے جان طلب کوئی ہمارا بھی تو ہوگا
ہم عشق کی منزل میں خطاوار ہیں لیکن
پہلے تری جانب سے اشارہ بھی تو ہوگا
ہم گردش گرداب الم سے نہیں ڈرتے
طوفاں ہے اگر آج کنارہ بھی تو ہوگا
غزل
جینا ہے تو جینے کا سہارا بھی تو ہوگا
اطہر راز