EN हिंदी
جینا ہے تو جینے کا سہارا بھی تو ہوگا | شیح شیری
jina hai to jine ka sahaara bhi to hoga

غزل

جینا ہے تو جینے کا سہارا بھی تو ہوگا

اطہر راز

;

جینا ہے تو جینے کا سہارا بھی تو ہوگا
ہمدم مری قسمت کا ستارہ بھی تو ہوگا

یہ سوچ کے اس شہر میں ہم آئے تھے شاید
اے جان طلب کوئی ہمارا بھی تو ہوگا

ہم عشق کی منزل میں خطاوار ہیں لیکن
پہلے تری جانب سے اشارہ بھی تو ہوگا

ہم گردش گرداب الم سے نہیں ڈرتے
طوفاں ہے اگر آج کنارہ بھی تو ہوگا