جھلستی دھوپ میں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا بھیج
چمن سے جانب صحرا بھی کوئی تحفہ بھیج
مجھے تغیر موسم کا کچھ یقین دلا
اگر تسلسل باراں نہیں تو قطرہ بھیج
بہت دنوں سے مجھے تیرے خواب آتے ہیں
کوئی پیام کوئی خیر کا سندیسہ بھیج
کبھی مری بھی سماعت پہ کوئی نغمہ لکھ
مرے بھی گھر کے شجر پر کوئی پرندہ بھیج
ہمارے صحن میں شاخوں کے ہاتھ خالی ہیں
بہار ان کے لئے موتیے کا گجرا بھیج
خلا کے گنبد بے در میں کوئی روزن کر
خدائے نور فلک پر کوئی ستارہ بھیج
ہر اک فقیر پہ باب کرم نہیں کھلتا
رؤفؔ امیر در نیم وا سے کاسہ بھیج

غزل
جھلستی دھوپ میں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا بھیج
رؤف امیر