EN हिंदी
جذبات کی شدت سے نکھرتا ہے بیاں اور | شیح شیری
jazbaat ki shiddat se nikharta hai bayan aur

غزل

جذبات کی شدت سے نکھرتا ہے بیاں اور

احسان جعفری

;

جذبات کی شدت سے نکھرتا ہے بیاں اور
غیروں سے محبت میں سنورتی ہے زباں اور

احساس کی پلکوں میں تری یاد کا پرتو
غمگین بنا دیتا ہے محفل کا سماں اور

گزرے ہوئے حالات سے بنتی ہے کہانی
گرتے ہوئے تاروں سے منور ہے مکاں اور

مجھ کو نہ بتا زیست کے امکان بہت ہیں
مٹی میں نمی ہو تو ابھرتے ہیں نشاں اور

آنگن ہی میں خوشبو کو مقید نہ کرو تم
پرواز سے مل جائیں گے انساں کو جہاں اور