EN हिंदी
جذبات کا خاموش اثر دیکھ رہا ہوں | شیح شیری
jazbaat ka KHamosh asar dekh raha hun

غزل

جذبات کا خاموش اثر دیکھ رہا ہوں

موج فتح گڑھی

;

جذبات کا خاموش اثر دیکھ رہا ہوں
بے چین ہے دل آنکھ کو تر دیکھ رہا ہوں

خاکستر پروانہ ہے بجھتی ہوئی شمعیں
رنگین محبت کی سحر دیکھ رہا ہوں

موہوم ہوا جاتا ہے اب مقصد ہستی
باطل کو حقیقت پہ زبر دیکھ رہا ہوں

چھائے ہیں کچھ اس طرح مرے دیدہ و دل پر
ہر سمت وہی ہیں میں جدھر دیکھ رہا ہوں

منزل کا پتہ ہے نہ مقامات سفر کا
تیار ہے اب رخت سفر دیکھ رہا ہوں

جس راہ سے گزرے تھے محبت کے مسافر
سنسان وہی راہ گزر دیکھ رہا ہوں

اے موجؔ بلا خیز ہے دریائے محبت
طوفان کا عالم ہے جدھر دیکھ رہا ہوں