جذب ہونے بھی نہ پائے تھے ہمارے آنسو
یاد پھر آ گئے بھولے سے تمہارے آنسو
بن ہی جاتے کبھی ہستی کے سہارے آنسو
ہائے رک ہی نہ سکے ہم سے ہمارے آنسو
میری آنکھوں میں رہے وہ تو کھٹکتے ہی رہے
ان کے دامن پہ بنے چاند ستارے آنسو
ٹوٹتی ہے دل غمگیں پہ قیامت کیا کیا
آ کے پلکوں پہ جو رکتے ہیں ہمارے آنسو
یہ نہ ہوتے تو قیامت تھا سحر تک جینا
میرے پیارے مری راتوں کے سہارے آنسو
عظمت عشق ہے پابندئ ضبط فرقت
یعنی توہین محبت ہیں ہمارے آنسو
ایک آنسو نہ بہاؤں غم دنیا کے لئے
غم جاناں کے لیے ہیں مرے سارے آنسو
وہ بھی کیا ساعت رنگیں تھی کہ جب اے میکشؔ
ان کے آنچل میں ہوئے جذب ہمارے آنسو

غزل
جذب ہونے بھی نہ پائے تھے ہمارے آنسو
مسعود میکش مراد آبادی