جذب دل کارگر نہیں ہوتا
اس کے دل پر اثر نہیں ہوتا
درد دل میں اگر نہیں ہوتا
بات میں کچھ اثر نہیں ہوتا
نہ کرے ترک پیروی جب تک
راہرو راہبر نہیں ہوتا
رنگ لاتی نہیں محبت کچھ
سوز جب تک شرر نہیں ہوتا
نہیں کھلتا در نشاط ابد
چاک جب تک جگر نہیں ہوتا
بڑھتے جاتے ہیں راہ میں کانٹے
یا رب آگے سفر نہیں ہوتا
جانتا ہوں مآل بیتابی
دل پہ قابو مگر نہیں ہوتا
ہو نہ جب تک اسی کا فضل و کرم
قطرہ دریا جگرؔ نہیں ہوتا
غزل
جذب دل کارگر نہیں ہوتا
جگر بریلوی