جواب جس کا نہیں کوئی وہ سوال بنا
میں خواب میں اسے دیکھوں کوئی خیال بنا
میں اعتراف کے موسم میں چپ نہیں رہتا
مرے خدا مری ہستی کے خد و خال بنا
وہ کون ہے جو مری ہجرتوں سے ٹوٹ گیا
وہ کون شخص ہے جو آئینہ مثال بنا
وہ کس کے دھیان میں آیا تھا موسموں کی طرح
وہ کون ہے جو مری سوچ کا خیال بنا
میں کس یقین سے لکھا گیا ہوں مٹی پر
وہ کون ہے جو مرے سلسلے کی ڈھال بنا
تو اضطراب کے رنگوں سے آشنا ہی نہیں
بس ایک تل کے لیے زائچے میں گال بنا
میں کھو گیا ہوں کہیں وقت کے تحیر میں
مرے خدا مرے دن رات ماہ و سال بنا
غزل
جواب جس کا نہیں کوئی وہ سوال بنا
خالد ملک ساحلؔ