EN हिंदी
جنگلوں میں کہیں کھو جانا ہے | شیح شیری
jangalon mein kahin kho jaana hai

غزل

جنگلوں میں کہیں کھو جانا ہے

خلیل مامون

;

جنگلوں میں کہیں کھو جانا ہے
جانور پھر مجھے ہو جانا ہے

راستے میں کہیں سایہ جو ملے
عمر بھر کے لیے سو جانا ہے

یہ سمندر ہیں بہت نا کافی
ساری دنیا کو ڈبو جانا ہے

کوئی قیمت نہیں ان اشکوں کی
منتقل دھرتی میں ہو جانا ہے

کوئی منزل نہیں ملتی مامونؔ
کہیں رستے ہی میں سو جانا ہے